اسلام آباد(نمائندہ جنگ) وزیر مملکت انجینئرخرم دستگیر نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 8136 ارب روپے کا ملکی و غیر ملکی قرضہ لیا۔ ملکی قرضہ کا حجم 6234.3 بلین روپے آئی ایم ایف کے قرضہ کا حجم 645.3 ارب روپے اور سرکاری گارنٹی جو قرضوں کے لیے دی گئی اس کا حجم 1256.5 ارب روپے ہے۔وہ معیشت کومستحکم بنانے کی بجائے ہوا میں اڑا دیاگیا اور کئی نسلیں مقروض ہوگئیں۔حکومت اس معاملے کی تحقیقات کررہی ہے۔ 2 ماہ میں 342 ارب روپے کا سرکلر ڈیبٹ ختم کیاگیا۔ پنشن کی ادائیگی کے لیے نیشنل بینک کی شرط ختم اوریکم اکتوبر سے بجلی ٹیرف میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بات جمعہ کے روز قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران چوہدری حامد مجیدکے سوال کے جواب میں بتائی۔ اسپیکر سردار ایاز صادق نے اجلاس کی صدارت کی۔ وزیرمملکت نے کہاکہ جب پیپلزپارٹی برسراقتدار آئی تو 30 جون 2008ء تک ملک پر واجب الادا مجموعی قرضہ 6044 ارب روپے تھا جبکہ سابق حکومت نے گزشتہ پانچ سالوں میں 8136 ارب روپے کا قرضہ لیا جو قرضہ لیاگیا۔موجودہ حکومت کی پالیسی یہ ہے کہ قرضوں پرانحصارکم کیاجائے۔ غیر ضروری اخراجات ختم کیے جارہے ہیں۔ انکم ٹیکس کی بنیادکو وسیع کیاجارہا ہے۔ توانائی کے بحران کوحل کیاجارہا ہے۔ شائستہ پرویزکے سوال پر وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال نے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا کہ حکومت نے یکم جنوری 2008ء سے اب تک 2008.269 ملین روپے مالیت کے 9 منصوبوں پرکام شروع کیا جن میں سے چار منصوبے ابھی تک مکمل نہیں ہوئے۔وزیر مملکت انجینئرخرم دستگیر خان نے بتایا کہ حال ہی میں جی ایس ٹی کی شرح میں ایک فی صد اضافے سے حکومت نے 13 جون 2013ء سے 30 جون 2013ء تک 1463.70 ملین روپے وصول کیے۔ ایوان کو بتایا گیا کہ افراط زرکو کنٹرول کرنے کے لیے کئی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ مالیاتی نظم وضبط نافذکیاگیا ہے۔ ساجد احمدکے سوال پرانہوں نے بتایا کہ 100 روپے کے موبائل کارڈ پر 15 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس اور 19.5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی وصول کی جاتی ہے۔ |
Tags:
News