پاکستان کے اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے لاپتہ افراد کے مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ کچھ لاپتہ افراد شاید زندہ نہ ہوں اور باقی کچھ کو محفوظ رکھنے کے لیے مقدمے چلانے ہوں گے۔
اٹارنی جنرل منیر اے ملک نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں کام کرنے والے تین رکنی بینچ کو بتایا:’جنھوں نے ہمارے گلے کاٹے انہیں کیسے چھوڑ دیں، اگر چھوڑا تو ہمارے مزید نوجوان شہید ہوں گے۔‘
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ انھیں امید ہے کہ جمعرات کو لاپتہ افراد کے مقدمے کی سماعت میں کچھ لاپتہ افراد کو پیش کیا جائے گا۔
چیف جسٹس افتخار چودھری نے کہا: ’لاپتہ افراد ہمارے رشتے دار نہیں، ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے گھر پہنچ جائیں۔‘
چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے دریافت کیا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوئٹہ سے پیدل کراچی مارچ کرکے آنے والوں سے کیا حکومت نے مذاکرات کیے تھے۔
پیش رفت
اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ایک پیش رفت ہوئی ہے، چیف جسٹس نے حیرت سے سوال کیا کہ کونسی؟ منیر ملک نے انہیں بتایا کہ محکمہ دفاع کی وزارت خواجہ آصف اور محکمہ قانون کی وزارت پرویز رشید کو مل گئی ہے۔
اٹارنی جنرل نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ایک پیش رفت ہوئی ہے۔ چیف جسٹس نے حیرت سے سوال کیا کہ کونسی؟ منیر ملک نے انھیں بتایا گیا ہے کہ محکمہ دفاع کی وزارت خواجہ آصف اور محکمہ قانون کی وزارت پرویز رشید کو مل گئی ہے۔
اس پر چیف جسٹس نے قہقہ لگایا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے اٹارنی جنرل کو بتایا کہ چیف جسٹس نے تو منگل کے روز ہی پیشن گوئی کردی تھی کہ اب وزیر دفاع کا تقرر ہوگا اور یہ بات درست ثابت ہوئی۔
لاہور میں منگل کے روز سماعت کے موقعے پر چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے حکم جاری کیا تھا کہ لاپتہ پینتیس افراد کو پیش کیا جائے ورنہ وزیر دفاع کل خود پیش ہوں۔ عدالت کو بتایا گیا تھا کہ وزرات دفاع کا قلمدان وزیراعظم میاں نواز شریف کے پاس ہے۔
دریں اثنا بلوچستان کے ایڈیشنل آئی جی میر زبیر نے عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹر مناف ترین کے اغوا میں ملوث ملزمان کے ٹیلیفون نمبروں کا سراغ لگا لیا گیا ہے۔ پولیس اس علاقے تک بھی پہنچ گئی لیکن ملزمان ہاتھ نہیں آسکے ہیں۔ عدالت نے ایف سی کے متعلقہ حکام کو جمعرات کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔
Tags:
News