For JI its time to decide by Mian Ashfaq Anjum - جماعت اسلامی کیلئی فیصلے کی گھڑی ۔ اشاعت روزنامہ پاکستان 28 فروری 2014
جماعت اسلامی پاکستان کا اگلا امیرکون ہوگا ۔ فیصلے کی گھڑی آن پہنچی ہے ملک بھر سے 32600 ارکان جماعت کو خفیہ بیلٹ پیپر پہنچا دیے گئے ہیں20 مارچ ووٹ کاسٹ کرنے کی آخری تاریخ مقرر کی گئی ہی 30 مارچ کو نئے امیر کا اعلان کردیا جائے گا ۔ارکان امیر کی معذرت تک امیر برقرار رکھنے کی جماعت اسلامی کی روایت برقرار رکھتی ہیں یا توڑ دیتے ہیں جماعت اسلامی میں پہلی دفعہ کشمکش کا ماحول ہے جماعت اسلامی کابڑا حلقہ تبدیلی کا خواہاں ، نوجوان، انقلابی قیادت کی متلاشی ہیں، لیاقت بلوچ سیاسی بصیرت سے مالا مال ہیں سراج الحق عوامی اُمنگوں کی ترجمان قرار دئیےجاتے ہیں فوج سےمعافی نہ مانگنے اور طالبان کی مذاکرات میں دوٹوک موقف کی وجہ سے جماعتی حلقوں میں سید منور حسن کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہی ۔ خیبرپختونخوا کی امیر، مذاکراتی کمیٹی کی رکن پروفیسر ابراہیم کی شخصیت بھی نکھر کرسامنے آئی ہے اور ارکان جماعت مرکزی شوریٰ کی نامزد کردہ ،سید منور حسن ،سراج الحق ، لیاقت بلوچ کی علاوہ بھی کسی رکن کو ووٹ دےسکتی ہیں جماعت اسلامی کی اب تک روایت رہی ہے معذرت نہ کرنے کی صورت میں موجودہ امیر ہی منتخب ہوتا چلا آرہا ہی امیر کی معذرت کی صورت میں اب تک ان کی سیکرٹری جنرل منتخب ہونے کی مضبوط روایت چلی آرہی ہی بانی امیر سید مودودی کی بعد میاں طفیل محمد اور ان کی بعد قاضی حسین احمد امیر منتخب ہوئے۔ ان کی معذرت کے بعد سید منور حسن 2 اپریل کو اپنی پہلی پانچ سال مکمل کررہے ہیں سید منور حسن بھی لمبےعرصے تک سیکرٹری جنرل کی فرائض سرانجام دیتےرہے ہیں۔اس وقت سید منور حسن امیر اور لیاقت بلوچ سیکرٹری جنرل ہیں سراج الحق خیبرپختونخوا کی سینئر وزیر جماعت اسلامی کی مرکزی نائب امیر ہیں۔
سید منور حسن نے نئے امیر کی انتخاب کی لئے منعقد ہ مرکزی شوریٰ کی اجلاس میں امیردوبارہ نہ بننے کی معذرت ضرورکی تھی مگر مرکزی شوریٰ نے معذرت قبول نہ کرتے ہوئے فیصلہ ارکان جماعت پر چھوڑنے کی درخواست کی تھی جسےسید منور حسن نی قبول کرلیا ہے۔اگلی پانچ سال کی لئے امیر کا انتخاب ہونے جارہا ہی سید منور حسن اگر دوبارہ امیر منتخب ہوتے ہیں تو مرکزی سیکرٹری جنرل سمیت صوبوں میں اہم تبدیلیوں کی بارگشت ہی لیاقت بلوچ منتخب ہوتےہیں تو ہوسکتا ہی جماعت اسلامی جمہوری پارٹی کی ساتھ ساتھ الیکشن پارٹی بھی بن جائی۔انتخابی، سیاسی جماعت کی طور پر بھی لائحہ عمل ترتیب دے سکے۔سراج الحق کی امیر منتخب ہونی کی صورت میں جماعت اسلامی کی پوری تنظیمی ڈھانچے سمیت جماعتی اداروں میں بھی اکھاڑپچھاڑ ہوسکتی ہی امیر سید منور حسن دوبارہ بنیں لیاقت بلوچ یا سراج الحق میں سےکوئی امیر منتخب ہوجائے امیر العظیم کونئی سیٹ آپ میں اہم ذمہ داری مل سکتی ہی۔امیر کی انتخابات کیلئے فائنل راونڈ شروع ہو چکا ہے 20 مارچ تک ارکان جماعت نے اضلاع تک بیلٹ پیپر بھجوانے ہیں اور اضلاع کو 25 مارچ تک ہر صورت بیلٹ پیپر صوبوں میں بھجوانے ہیں۔صوبوں کو 28 مارچ تک بیلٹ پیپر مرکزجماعت تک پہنچانے ہیں 28 ،29 مارچ کو 32600 ارکان کی رائے کیلئے خفیہ طور پر کاسٹ کئی گئی بیلٹ پیپر کی گنتی ہوگی 30 مارچ کونئی امیر کا اعلان ہوگا دو یاتین اپریل کو نومنتخب امیر جماعت اسلامی حلف لیں گے۔جماعت اسلامی کی نومنتخب امیر نے بہت سی مشکلات کا مقابلہ کرنا ہےایک بحث جو جماعتی حلقوں میں زیر بحث ہے کہ جماعت اسلامی کی اپنے ادارے اس انداز میں آگے نہیں بڑھ رہے جس انداز میں جماعتی افراد کی اپنے ادارے پھیل رہے ہیں تعلیمی اداروں کے مختلف ناموں سے موجود اداروں کی حوالے سی بھی تحفظات پائے جارہے ہیں جب ادارے بنائے جاتے ہیں تو جماعت اسلامی کا نام استعمال کیا جاتا ہے جب ادارے ترقی کر جاتے ہیں تو پھر ان اداروں کی مالکان جماعت اسلامی سے دور ہوتے چلے جاتے ہیں۔
بہت سے ادارے ایسے بھی ہیں جن میں لاکھوں طلبہ ملک بھر میں موجود ہیں مگر وہاں اسلامی جمعیت طلبہ کو کام کرنیے کی اجازت نہیں ہے یہ بھی سوالیہ نشان ہی امیر جماعت کی میڈیا میں بیانات بھی بہت زیادہ زیربحث آرہے ہیں ٹی وی پر دوتین افراد کی علاوہ کسی کو موقع نہیں مل رہا آخر کیوں کیا جماعت میں بھی پسند نہ پسند پائی جاتی ہے نئےامیر کو بہت سی امتحانوں سے گزرنا ہوگا۔جماعتی حلقوں میں یہ بھی سوچ پائی جاتی ہے کیا نیا امیر پہلی سے موجود جماعتی جمود کو برقرار رکھے گا یاواقعی نئے امیر کی حلف کی ساتھ جماعت اسلامی میں اندرونی انقلاب بھی آئے گا ۔ ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بھی انقلاب کیلئے عملی اقدامات ہوں گے نئے امیر کی لئے نیک خوہشات کے اظہار کی ساتھ اجازت ۔