علی حیدر گیلانی اور شہباز تاثیر اب اس دنیا میں نہیں رہے، طالبان ذرائع کا انکشاف
پشاور(رحمت اللہ شباب۔ اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 31مارچ 2014ء) حکومت طالبان مذاکرات ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوگے ہیں اور آج طالبان کی اعلان کردہ سیز فائر کا اخری دن ہے اور اس لیے طالبان نے اینے زیر کنٹرول علاقہ جات میں صف بندی کا اغاز کرلی ہے طالبان ذرائع نے اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ سابقہ وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بیٹے علی حیدر گیلانی اور سابقہ گورنر پنجاب سلمان تاثر کا صاحبزادہ شہباز تاثر بھی اس دنیا میں نہیں رہے.
طالبان کے اندرونی زرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی طرف سے سیز فائر کے اعلان کا وقت اج ختم ہوجائے گا اور اس لیے طالبان نے اپنے زیر کنٹرول علاقہ جات میں لڑائی کے لیے صف بندی کا اغاز کرلیا کیونکہ ان کو مذاکرات میں اگے پیش رفت ہوتی نظر نہیں آتی گذشتہ دن دونوں کمیٹوں کی طالبان سیاسی شوری سے ملاقات کے بعد دونوں کمیٹوں کی وزیر داخلہ سے نشستیں ہونے کے باجود بھی ابھی تک حکومت کی جانب سے کوئی حوصلہ افز جواب نہیں دیا گیا اور اسی طرح جنگ بندی میں توسیع کی بات آگے نہیں بڑھ سکی.
طالبان نے حکومتی کمیٹی کو اپنے غیر عسکری قیدیوں کی جو فہرست دی تھی چار دن گزرنے کے باوجود بھی نہ کوئی قیدی کی رہائی عمل میں آئی اور نہ طالبان کو مثبت جواب ملا. ذرائع کے بقول براہ راست مذاکرات کے دوران جب حکومتی کمیٹی نے علی حیدر گیلانی اور شہباز تاثیر کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا اس حوالے سے طالبان زرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یہ دونوں طالبان کے پاس نہیں ہیں اور ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ دونوں وفات پا چکے ہیں.
اسی حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ علی حیدر گیلانی چھ ماہ قبل وفات پاچکا تھا اور ان کی گردے خراب ہوگئے تھے شہباز تاثر کے حوالے سے بھی سنے میں آیا ہے کہ وہ اس دنیا میں نہیں رہا مگر موت کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی. دوسری طرف طالبان کمیٹی کی جانب سے رابطے بحال کرنے کے لیے کمیٹی کے رکن پروفسیر ابراہیم کوشاں ہے مگر ان رابطوں کو بحال کرنے لیے حکومت کچھ قیدی چھوڑنے پر غور کررہی ہے اور اس سلسے میں حکومت نے وزرات قانون سیمت آئینی ماہرین سے خدمت حاصل کرنے کے لیے رابطے شروع کردیے ہیں. ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ قیدیوں کا چھوڑنا حکومت کے لیے مشکلات پیدا کرررہا ہے اور مذاکرات کی بحالی کے لیے طالبان اور کچھ اور پیشکش کی جاسکتی ہے .
سیز فائع میں توسیع کا اعلان نہ ہونے کی وجہ سے حکومت نے ملک بھر میں سرکاری اور حساس عمارتوں سمیت پریس کلبوں کی سیکورٹی انتظامات سخت کردی ہے اور خیبر پختون خوا کے پریس کلبوں اور پبلیک مقامات پر پولیس کے ساتھ ایف سی کے دستے تعینات کرنے پر غور کررہے ہیں اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی خیبر پختون خوا نے تمام اضلاع سے پریس کلبوں کی تفصیلات طلب کرلی ہے کیونکہ خدثہ ہے کہ مذاکرات کی ناکامی صورت میں طالبان صحافیوں کو نشانہ بنائیں۔
Tags:
News