روزنامہ جنگ لندن کے 15 اور 16 ستمبر کے شمارے میں آصف ڈار اور سعید نیازی نے برطانیہ میں چند مولویوں کے خفیہ حلالہ اور حراستی مرکز میں خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں سے جو انڈر کارپٹ دھندے ہو رہے تھے۔ کمیونٹی کو آگاہ کرکے عظیم فریضہ ادا کیا ہے۔ اِن معروف کالم نویسوں کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے کیونکہ انھوں نے اپنی ریسرچ کے بعد ان گھنائونے شیطانی لرزہ خیز حقائق کا ذکر کرکے جرأت مندی اور اپنے مقدس پیشے کا وقار بلند کیا ہے۔ میں ان کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اگر ایسے کالم نویس اپنا فریضہ ادا کرینگے تو یقینا معاشرے سے کالی بھیڑیں ختم ہوجائینگی۔ اب اسی موضوع کو جاری رکھتے ہوئے تھوڑا سا ریکارڈ کو درست کرنے کے لئے 60ء کی دہائی سے شروع کرتے ہیں جب ہمارے لوگ یہاں محنت مزدوری کیلئے آئے۔ بڑا سکون تھا۔ لوگ کام پر جاتے تھے۔ محنت مزدوری کرکے اپنی فیملیوں کو پیسے ارسال کرتے تھے کہ ان کا معیار زندگی بھی بہتر ہوجائے۔ 5 دن کام ہوتا تھا ہفتہ، اتوار چھٹی ہوتی تھی۔ اس چھٹی کے دن اپنے دوستوں، رشتے داروں سے ملاقاتیں کرنے ان کے گھروں کو جاتے تھے۔ بڑا خوشگوار دن گزرتا تھا۔ پھر جوں جوں ہمارے کمیونٹی کے لوگوں کا یہاں آنے میں اضافہ ہوا پھر اس کے بعد اپنی اپنی فیملیوں کو بھی یہاں بلوا لیا۔ آہستہ آہستہ اُن لوگوں نے بھی یہاں آنے کا رخ کرلیا۔ جو بے روزگاری میں چوریاں کرتے تھے اور راتوں کو ڈاکے مارتے تھے۔ جب وہ یہاں آئے تو انہوں نے کمیونٹی کے گھروں میں چوریاں شروع کردی۔ ان کے ساتھ ساتھ چند مولویوں نے بھی یہاں آنے میں کامیابی حاصل کرلی۔ انہوں نے پیسہ بنانے کی خوب ترغیب نکالی۔ سادہ لوح لوگوں کو جعلی تعویز گنڈے دے کر لوٹنا شروع کردیااور مزدوروں کی خون پسینے کی کمائی بڑی خوبصورتی سے لوگوں کی جیبوں سے نکالنے کا دھندہ شروع کردیا۔ کچھ مولویوں نے اپنے اپنے گھروں میں دینی مدرسے کھول کر کونسل سے گرانٹ لینے کی کوششیں شروع کردی۔ تھوڑے ہی عرصہ میں چھاپے پڑے نہ کوئی بچہ وہاں زیر تعلیم تھا اور نہ ہی مدرسے والا کوئی وہاں ماحول تھا۔ وہ دھندہ تو بند ہوا لیکن کمیونٹی کی بدنامی ہوئی۔ پھر ان میں سے بعض نے حج عمرہ پر عورتوں کو غیر محرموں کے ساتھ لے جانے کا کاروبار شروع کیا اور عورتوں کو بڑا خوار کیا۔ اخبارات میں اشتہارات اور پبلسٹی کرتے تھے کہ سستا ٹکٹ اور حرم شریف کے بالکل نزدیک رہائش کا بندوبست ہوگا۔ وہاں جا کر اپنے حاجیوں کو ملتے تک نہیں تھے اس لئے آج کل پھر حج کا موسم آرہا ہے۔ حج پر جانے سے پہلے اچھے دیانتدار ایجنٹ کا انتخاب کرنا ضروری ہے۔ ورنہ وہاں بڑا خوار کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ مولوی لوگوں کو خوب لوٹتے ہیں۔ ان کو نہ خدا کا خوف ہوتا ہے اور نہ ہی اپنی بدنامی کی فکر ہوتی ہے۔نمائندہ جنگ کے کالم نویسوں نے کمیونٹی پر بڑا احسان کیا ہے جو ان نام نہاد مولویوں اور ان کے کرتوتوں کا پردہ اٹھایا ہے کہ پیسوں کی خاطر معصوم عورتوں کو بلیک میل کرکے ان کے گھروں کو تباہ و برباد کیا۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے 415سو پونڈوں کے عوض طلاق نامے دیئے۔ پھر غلطی اور معافی کو بنیاد بنا کر طلاق نامے تنسیخ کئے۔ پیسے کی خاطر اپنا دین اور ایمان فروخت کیا۔
جنگ کے معروف کالم نویسوں نے انٹرکارپٹ حلالہ کی شیطانی حرکتوں میں معصوم بے کس عورتوں کی عصمتیں لوٹی۔ ان کی وجہ سے کمیونٹی بھی بدنام ہوئی اور اسلام کا وقار بھی مجروح ہوا ہے۔ جس کی اسلام بالکل اجازت نہیں دیتا۔ اب ان ہی لوگوں نے حراستی مرکز میں ملک بدری کی منتظر خواتین کے ساتھ جنسی زیادتیوں کا شیطانی فعل شروع کردیا ہے۔ یہ کیسے انسان اور کیسے مسلمان ہیں۔ جو مجبور مائوں بہنوں کی مدد کے بجائے ان کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے جنسی طور پر ہراساں کرکے شیطانی ہوس کو پورا کرتے ہیں۔ اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی معاشرے میں کوئی عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ ان درندوں کو خدا کے خوف سے ڈرنا چاہئے۔ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔