نیویارک(جنگ نیوز) دنیا میں انٹرنیٹ کی بڑی کمپنی گوگل نے اپنی جی میل سروس کے تعلیمی پروگرام سے منسلک لاکھوں اکاؤنٹس پر نظر رکھنے کا سلسلہ روک دیا ہے۔ واضح رہے کہ گوگل نے صارفین کو متعلقہ اشتہارات فراہم کرنے کیلئے طالب علموں کے ای میل اکاؤنٹس پر نظر رکھنے کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ ان اکاؤنٹس میں تعلیمی مقصد کے لیے بنائی گئی گوگل ایپ ’جی اے ای‘ بھی شامل ہے۔ اساتذہ اور طالب علموں کو گوگل کی اس سہولت تک مفت رسائی حاصل تھی ، گوگل نے ای میل پر نظر رکھنے کے پروگرام کو ان اطلاعات کے بعد بند کیا ہے جب یہ سوالات پیدا ہوئے تھے کہ ای میل اکاؤنٹس پر نظر رکھنے سے نجی معلومات سے متعلق امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔گوگل نے اس نوعیت کے جائزوں کو گذشتہ ماہ اس وقت اپنی سروس میں ظاہر کیا تھا جب اس نے اپنی سروس کے استعمال سے متعلق قواعد و ضوابط کو ازسرنو ترتیب دیا تھا۔ گوگل کے قواعد و ضوابط کے مطابق: ’ہمارا خودکار نظام آپ کی ای میل سمیت دیگر مواد کا تجزیہ کرے گا تاکہ آپ کو ذاتی طور پر درکار مصنوعات اور فیچرز جیسا کہ سرچ کے حسب ضرورت نتائج، اور اشتہارات فراہم کیے جا سکیں اور غیر ضروری مواد کو روکا جا سکے۔‘ تاہم دی ایجوکیشن ویک ویب سائٹ کا کہنا ہے کہ مواد کو دیکھنے سے خاندانی تعلیمی حقوق اور نجی معلومات سے متعلق امریکی ایکٹ کی خلاف ورزی ہوسکتی ہے۔ برطانیہ میں اساتذہ کی سب سے بڑی یونین نے گوگل کی پالیسی میں تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے۔ این یو ٹی کی سیکریٹری جنرل کرسٹین بلورر کا کہنا ہے کہ کمرشلائزیشن یا تجارت پسندی طالب علموں کی زندگی کے تمام گوشوں تک آہستہ آہستہ پہنچ رہی ہے۔گوگل کا کہنا ہے کہ تین کروڑ سے زائد طالب علم، اساتذہ اور انتظامیہ کے اہلکار ’جی اے ای‘ سروس کا استعمال کرتے ہیں۔ گوگل فار ایجوکیشن کے ڈائریکٹر برام بوٹن نے کمپنی کے بلاگ میں لکھا ہے کہ ’ہم نے جی میل کی تعلیمی ایپلیکیشن پر نظر رکھنے کےعمل کو مستقل طور پر ختم کر دیا ہے، جس کا مطلب ہے کہ گوگل طالب علموں کی معلومات کو تعلیمی سہولیات اور اشتہاری مقاصد کے لیے حاصل نہیں کرے گا۔ یہ تبدیلی ان صارفین کے لیے بھی ہے جو اپنے اسکول یا یونیورسٹی سے جی میل سروس استعمال کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اسی نوعیت کی تبدیلیوں کا اطلاق گوگل کی سرکاری اور کاروباری سہولیات کے پروگرامز پر بھی ہو گا تاہم دیگر جی میل صارفین کے اکاؤنٹ کو سکین کرنے کا عمل جاری رہے گا۔مہم چلانے والے بگ بردر واچ گروپ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ایما کارر نے کہا:’یقیناً گوگل جیسی کمپنیاں جو اشتہارات کے لیے صارفین کے مواد پر بہت انحصار کرتی ہیں، وہ لوگوں کی نجی معلومات کے حصول کے بارے میں لاحق خدشات ختم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔