غزل (بہزاد لکھنوی)
رو رہا ہوں تَو، مجھ کو رونے دو
عشق میں زندگی کو کھونے دو
رشتہء نور میں، محبت کے
اب مجھے اشکِ غم پرونے دو
ہر مقدر کا کام ہے سونا
کیوں جگاتے ہو اس کو، سونے دو
دل کی میرے، تمہیں ہے کیا پروا
درد ہوتا ہے دل میں، ہونے دو
ہے مجھے عمرِ جاوداں کی تلاش
جان کھوتا ہوں، مجھ کو کھونے دو
دل کی آغوش میں تھکی ہاری
آرزو سورہی ہے، سونے دو
پائے گا دل سکوں اے بہزاد
شب گذر جائے، صبح ہونے دو