حکومت عوام کو بجلی پر سبسڈی نہیں دینا چاہتی تو نہ دے لیکن اس طرح کام نہیں ہونا چاہئے،چیف جسٹس فوٹو: فائل
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق 11 اکتوبر کے نوٹی فکیشن کی کوئی حیثیت نہیں۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے لوڈ شیڈنگ کیس کی سماعت کی، سماعت کے دوران چیف جسٹس نے چیئرمین نیپرا سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق نوٹی فکیشن طلب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ صوابدیدی طور پر بجلی کی قیمتوں کا تعین نہیں کیا جاسکتا، نیپرا نے حکومت کے کہنے پر کس طرح بجلی کی قیمتوں کا تعین کیا۔ حکومت عوام کو بجلی پر سبسڈی نہیں دینا چاہتی تو نہ دے لیکن اس طرح کام نہیں ہونا چاہئے، بادی النظر میں ایسا لگتا ہے کہ حکومت سبسڈی دے کر آئی پی پیز کی مدد کر رہی ہے، سماعت کے دوران بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق نوٹیفکیشن پر جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ 11 اکتوبر کو جاری کئے گئے نوٹی فکیشن کی کوئی اہمیت نہیں۔
بعد ازاں عدالت نےبجلی قیمتوں کے تعین سے متعلق نیپراکاپوراریکارڈطلب کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالت اس بات کا جائزہ لے گی کہ بجلی کی قیمتوں کا تعین یکطرفہ طور پر تو نہیں کیا گیا اس اقدام میں عوام کو شرکت کاموقع دیا گیا یا نہیں،عدالت نے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئےکیس کی مزیدسماعت 6 نومبر تک ملتوی کردی۔
Tags:
News