ایسا نہیں ہوتا کہ جب مرضی ہو بجلی کی قیمتیں بڑھا دیں اور جب مرضی ہو قیمتیں کم کردیں، چیف جسٹس. فوٹو: فائل
اسلام آ باد: بجلی قیمتوں میں اضافہ کے متعلق کیس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے کہا ہے کہ حکومت سیاسی بنیادوں پر فائدہ دے کر نیک پروین بنی ہوئی ہے اور اپنے ساتھ ہمیں بھی بدنام کررہی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے بجلی قیمتوں میں اضافہ کے متعلق درخواست کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت نیپرا کو قیمتوں میں ردوبدل کا کس طرح کہہ سکتی ہے، ایسا نہیں ہوتا کہ جب مرضی ہو قیمتیں بڑھا دیں اور جب مرضی ہو قیمتیں کم کردیں، انہوں نے کہا کہ گردشی قرضہ ادا کرنے کا کیا نتیجہ نکلا، کیا بجلی کی صورت حال بہتر ہوئی، حکومت آئین کے تحت ہی کوئی ٹیکس لگا سکتی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمتوں سے متعلق دوبارہ جاری کئے گئے نوٹیفکیشن پر شکوک و شبہات ہیں، جس پر نیپرا کے وکیل راشدین قصوری نے کہا کہ نیپرا نے بجلی کے نرخوں کا دوبارہ تعین نہیں کیا، صرف سبسڈی دینے کا اشارہ دیا ہے، نیپرا حکومتی رہنمائی لے سکتی ہے مگر ہدایات نہیں دے سکتی، انہوں نے کہا کہ نیپرا کا کام شیڈول ون کا نوٹیفکیشن جاری کرنا ہے، شیڈول ٹو میں سبسڈی دے کر حکومت خود قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کرتی ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ نیپرا نے ڈکٹیشن پر ہی عمل کرنا ہے تو اس کی اپنی اتھارٹی کیا رہ جائے گی، حکومت کب تک اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالتی رہے گی، حکومت اپنے ساتھ ہمیں بھی بدنام کر بھی رہی ہے، سبسڈی بھی عوام کے پیسے سے دی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ جہاں بجلی زیادہ چوری ہوتی ہے، وہاں زیادہ سبسڈی دی جاتی ہے یہ معاملہ تو سراسر سیاسی لگتا ہے اور حکومت سیاسی بنیادوں پر فائدہ دے کر نیک پروین بنی ہوئی ہے، جس پر جسٹس جواد کا کہنا تھا کہ جمہوری حکومت عوامی فلاح کے لئے ہوتی ہے، ان کا مطلب عوام پر ایٹم بم گرانا نہیں۔
Daily Express
Tags:
News