کینیا میں گدھوں کا گوشت فراہم کرنے والے پہلے مذبح خانے کی منظوری کے بعد لگتا ہے کہ چین میں گوشت کی بے پناہ مانگ کو پورا کیا جا سکے گا۔ یہ افریقہ بھر میں ایسا پہلا مذبح خانہ ہے جہاں گدھوں کو ذبح کیا جائے گا۔
روزنامہ ’کینیا سٹینڈرڈ‘ سے بات کرتے ہوئے مذبح خانے کے مالک جان گونجو کاریوکی کا کہنا تھا کہ چین میں گدھے کےگوشت کی مانگ بہت زیادہ ہے اور وہ اس مانگ کو پورا کر لیں گے۔
مذکورہ مذبح خانے کینیا کے قصبے نیویشا میں قائم کیا جائے گا۔ قصبے کے مکینوں کو امید ہے کہ لائسنس یافتہ مذبح خانے کے قیام سے ان کی جان سڑک کے کنارے بکھری ہوئی ان ہڈیوں سے چھوٹ جائے گی جو گدھوں کا گوشت بنانے والے غیر قانونی تاجر وہاں پھینک جاتے ہیں۔
مسٹر کاریوکی نے مزید کہا کہ ’ کچھ سال ہوئے حکومت نے گدھے کو ذبح کرنا قانونی قرار دے دیا تھا، لیکن کچھ بے پروا تاجروں نے اس کام کے لیے سڑک کے کنارے اُگی ہوئی جھاڑیوں کو استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔‘
مسٹر کاریوکی کے برعکس قصبے میں رہنے والے تمام لوگ نئے مذبح خانے کی منظوری پر خوش نہیں ہیں، جن میں قصبے میں پانی فراہم کرنے والے تاجر بھی شامل ہیں۔ان میں سے ایک کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ بھی اپنے کاروبار کے لیے گدھے ہی استعمال کرتے ہیں اس لیے انہیں ’خطرہ ہے کہ وہ لوگ جو ہمارے گدھوں کو ذبح کر رہے تھے، اب انہیں چُرانا شروع کر دیں گے کیونکہ ان لوگوں کے پاس گدھے کے گوشت کے خریدار تیار بیٹھے ہیں۔‘
واضح رہے کہ جوں جوں چین میں لوگ دولت مند ہو رہے ہیں، وہ شہروں کا رخ کر رہے ہیں جس سے ملک میں خوراک کی ضرورت میں ڈرامائی تبدیلیاں آ رہی ہیں۔
چین کے روزنامے ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ کے بقول گوشت فراہم کرنے والے تاجروں کو مانگ میں اس قدر زیادہ اضافے کو پورا کرنے میں مشکل پیش آ رہی ہے۔ ملک کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 30 برس پہلے کے مقابلے میں لوگ آج کل دو گنا زیادہ گوشت کھا رہے ہیں اور دودھ دہی وغیرہ کی مانگ میں بھی تین گنا اضافہ ہو چکا ہے۔
Tags:
News