لاہور (اشاعت روزنامہ پاکستان) پنجاب میں مجموعی طور پر ہر تین گھنٹے 40 منٹ بعد حوا کی ایک بیٹی کی آبرو لٹنے اور ہر 45 گھنٹے 38منٹ بعد ایک گینگ ریپ کا کیس رپورٹ ہونے لگا۔ 365 دنوں میں ریپ کی 222 وارداتوں کے ساتھ رحیم یار خان پہلے نمبر پر جبکہ گینگ ریپ کے 193واقعات نے لاہور کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ زیادتی کے کل 2576 واقعات میں 167معصوم بچوں کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ہر 45 گھنٹے 38منٹ بعد ایک گینگ ریپ کا کیس رپورٹ ہونے لگا۔ 365 دنوں میں ریپ کی 222 وارداتوں کے ساتھ رحیم یار خان پہلے نمبر پر جبکہ گینگ ریپ کے 193واقعات نے لاہور کا سر شرم سے جھکا دیا ہے۔ افسوس ناک امر یہ ہے کہ زیادتی کے کل 2576 واقعات میں 167معصوم بچوں کو بھی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
سرکاری دستاویزات کے مطابق پنجاب میں ریپ اور گینگ ریپ کے واقعات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں اور حال ہی میں پولیس کے اعلیٰ افسروں کی جانب سے حکومت کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 365ایام کے دوران زیادتی اور اجتماعی زیادتی کے 2576واقعات رپورٹ ہوئے اس طرح تقریباً ہر تین گھنٹے اور چالیس منٹ کے بعد ایک خاتون سے زیادتی ہوئی، تقریباً ہر 45 گھنٹے 38 منٹ بعد ایک خاتون کو سفاکی سے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔ پنجاب پولیس نے 1947ءسے 2008ءتک 61برس میں ریپ اور اجتماعی زیادتی کے صرف 10703 مقدمات کا اندراج کیا جبکہ صرف 2013کے 365ایام میں 2,576 زیادتی اور اجتماعی زیادتی کے واقعات سامنے آئے۔ ریکارڈ کے مطابق صوبائی دارالحکومت میں اجتماعی زیادتی کے کل 193واقعات پیش آئے۔ زیادتی کے واقعات میں رحیم یار خان 222 واقعات کے ساتھ پہلے نمبر پر رہا، جبکہ فیصل آباد میں 214، بہاولنگر میں 141، شیخوپوری میں 102، مظفر گڑھ میں 102، قصور میں 77 چنیوٹ میں 74، خانیوال میں 68، لیہ میں 55 اور منڈی بہاﺅالدین میں 33 واقعات سامنے آئے۔ ذرائع کے مطابق سینکڑوں زیادتی اور اجتماعی زیادتی کے واقعات ڈکیتی کی وارداتوں کے دوران پیش آئے لیکن ان واقعات کو سرکاری دستاویزات کا حصہ نہیں بنایا گیا۔
Tags:
News