#Urdu Ghazal - مجھے سارے رنج قبول ہیں اُسی ایک شخص کے پیار میں
مجھے سارے رنج قبول ہیں اُسی ایک شخص کے پیار میں مجھے سارے رنج قبول ہیں اُسی ایک شخص کے پیار میں مری زیست کے کسی موڑ پر جو مج…
مجھے سارے رنج قبول ہیں اُسی ایک شخص کے پیار میں مجھے سارے رنج قبول ہیں اُسی ایک شخص کے پیار میں مری زیست کے کسی موڑ پر جو مج…
کہاں کہاں سے مٹائے گا خوش گماں میرے کہاں کہاں سے مٹائے گا خوش گماں میرے ترے بدن سے تری روح تک، نشاں میرے کہیں بھی جا کے بسا …
دل تھا کہ خُوش خیال تجھے دیکھ کر ہُوا یہ شہر بے مثال تجھے دیکھ کر ہُوا اپنے خلاف شہر کے اندھے ہجوم میں دل کو بہت ملال تجھے د…
غزل ( بہزاد لکھنوی ) رو رہا ہوں تَو، مجھ کو رونے دو عشق میں زندگی کو کھونے دو رشتہء نور میں، محبت کے اب مجھے اشکِ غم پرونے …
عابی مکھنوی کسی رنگ ساز کی ماں نے کہا بیٹا اُٹھو نا۔۔ ناشتہ کرلو کہ قسمت میں لِکھے دانوں کو چُگنے کے لئے بیٹا پرندے گھونسلو…
غزل (بہزاد لکھنوی) میری سرشست ہی میں محبت ہے کیا کروں مجھ کو تو ہر فریب حقیقت ہے کیا کروں گو دل کو تم سے خاص شکایت ہے کیا کر…
غزل (بہزاد لکھنوی) مجھ سے نہ پوچھ میرا حال، سُن مرا حال کچھ نہیں تیری خوشی میں خوش ہوں میں، مجھ کو ملال کچھ نہیں میرے لئے جہ…
مجھ سے کہتا ہے کبھی دل میں ملال آتے ہیں کیسے کیسے میرے دشمن کو سوال آتے ہیں یہ جو ہم روتے ہیں چھپ کر کبھی تنہائی میں رفتہ رف…
گم سم سی رہگزر تھی ، کنارہ ندی کا تھا پانی میں چاند ، چاند میں چہرہ کسی کا تھا اب زندگی سنبھل کے لیتا ہے تیرا نام یہ دل کے ج…
بگڑ کے مجھ سے وہ میرے لئے اُداس بھی ہے وہ زود رنج تو ہے، وہ وفا شناس بھی ہے تقاضے جِسم کے اپنے ہیں، دل کا مزاج اپنا وہ مجھ س…
سرکتی جائے ہے رُخ سے نقاب آہستہ آہستہ نکلتا آ رہا ہے آفتاب آہستہ آہستہ جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ حیا یک لخت ا…
ہم ذات کے اوراق پہ بکھری ہوئی شب ہیں معیار علیحدہ ہیں پہ انسان تو سب ہیں آسیب زدہ ہے ترے ہونٹوں کی حلاوت افسردۂ خاطر ترے لہج…
خوش ہوں کہ تیرے غم کا سہارا مجھے ملا ٹوٹا جو آسمان، ستارہ مجھے ملا کچھ لوگ ساری عمر ہی محرومِ غم رہے اک خوابِ عشق تھا جو دوب…
بھڑکائیں میری پیاس کو اکثر تیری آنکھیں صحرا میرا چہرہ ہے سمندر تیری آنکھیں پھر کون بھلا داد تبسم انہیں دے گا روئیں گی بہت مج…
ہر ایک زخم کا چہرہ گلاب جیسا ہے مگر یہ جاگتا منظر بھی خواب جییسا ہے یہ تلخ تلخ سا لہجہ، یہ تیز تیز سی بات مزاج یار کا عالم ش…
مِل گیا تھا تو اُسے خود سے خفا رکھنا تھا دل کو کچھ دیر تو مصروفِ دعا رکھنا تھا میں نہ کہتا تھا کہ سانپوں سے اَٹے ہیں رستے گھ…
اب وہ طوفان ہے نہ وہ شور ہواؤں جیسا دل کا عالم ہے تیرے بعد خلاؤں جیسا کاش دنیا میرے احساس کو واپس کر دے خاموشی کا وہی انداز …
پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ہے ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبت لیکن اس سے کام چلایا جا…
بکنے سے تو شائد مجھے انکار نہیں تھا یہ بات الگ کہ کوئی خریدار نہیں تھا سمجھاتا اسے فرق کیا ظلم و وفا میں جب اسکی نظر میں کوئ…
ٹھوکر لگی تو اپنے مقدر پہ جا گرا پھر یوں ہوا کہ آئینہ پتھر پہ جا گرا احساسِ فرض جب بھی ہوا نیند آ گئی چلنا تھا پلِ صراط پر ب…
Our website uses cookies to improve your experience. Learn more
Ok